کلامِ حضرت مجدد الفِ ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی (رحمۃ اللہ علیہ) سے اخذِ تاویلِ قادیانیت کا رد و توضیحِ بلیغ
- Admin
- Aug 17, 2022
حضور پُر نور امامِ ربانی، غوثُ المجددین، اولو العزم مجدد حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی (رحمۃ اللہ علیہ) کسی کے لیے چاہتے کہ اسے ولایت موسوی سے ولایت محمدی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے مقام تک پہنچا دیں تو آپؒ کمالِ تصرف سے جَرِثقیل کر کے اس کو اس مقام سے واصل فرما دیتے تھے۔ اور علم روحانیت والا سالک بھی اپنے اندر محسوس کر لیتا کہ میں کہاں سے کہاں آ گیا ہوں۔
(حضرات القدس شریف جلد ۲ صفحہ ۱۷۳)
یہاں اس امر کی طرف دھیان رہے کہ یہاں ولایت موسوی و ولایت محمدی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے وہ ولایتِ عظیمہ مراد نہیں جو اِن ہر دو عظیم الشان انبیاء کی ذاتِ بابرکات کے ساتھ خاص ہے ، بلکہ جس طرح وصفِ نبوت انبیاء کے ساتھ خاص ہے ، اسی طرح انکی ذاتی ولایت بھی محض انکی ذوات مقدسات کے ساتھ ہی خاص ہے ، غیر نبی خواہ کتنے بلند درجہ پر فائز ہو اسکی ولایت کی انتہاء کسی بھی نبی کی ولایت کی ابتداء کے کروڑویں حصے کی ابتداء سے بھی کوئی مساوات نہیں رکھتی (مقامِ صدیقیت کی انتہاء سے آگے مقامِ نبوت کا آغاز ہونا اور معنی میں ہے اگر چہ ان دونوں کی حدودِ انتہاء و ابتداء میں باہم اتصال ہو یا نہ ہو) لیکن ہمارا کلام یہاں بمعنی باہم مساوات و متجاوز ہونے میں ہے نا کہ کسی مقام کی انتہاء و ابتداء میں، جس طرح انبیاء کی کمال اطاعت و محبت سے انکے اصحاب کی ارواح کو تطہیر حاصل ہو کر روحانی کمالات میں انبیاء کے اَوصافِ حمیدہ فراستِ ایمانی و تصرفات اور قربِ الٰہی نصیب ہونے کے باوجود وصفِ نبوت اُن میں منتقل نہیں ہوتا، اسی طرح اولیاء کو کمالات نبوت میں سے تو فضلِ الٰہی و تقوی کے مطابق حصہ نصیب ہوتا ہے لیکن وصفِ نبوت سے کوئی حصہ میسر نہیں آتا کیونکہ وصفِ نبوت ، اجزاء و انتقالات جیسے اوصاف سے پاک و منزہ ہے اور ہر نبی کی ذات کے ساتھ خاص ہے ، یہاں ولایتِ موسوی و ولایت محمدی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے مراد انکے زیرِ قدم ولایت مراد ہے یعنی تصرف سے موسوی المشرب سے محمدی المشرب ہونے تک آپؒ ترقی عنایت فرمادیتے ہیں ، لٰہذا قادیانی ملعونین و مرتدین کے لیے اس مبارک کلام سے اپنی اغراضِ فاسدہ و تاویلاتِ باطلہ کیلئے کوئی راہ نہیں۔۔ اور اگر کوئی بد باطن اس سے اپنی اغراضِ ملعونہ کے لیے تاویلات کی راہ نکالے تو وہ خود اپنی عافیتِ عاقبت کا کھلا دشمن ہے ، کہ ازلی شقاوت جن کا نصیبہ ٹھہری، انہوں نے تو قرآن کریم جیسی لاریب کتابِ الٰہی سے بھی اغراضِ فاسده و تاویلاتِ باطلہ نکال کر جہنم کی راہ ہموار کرلی ، تو بزرگانِ دین کے کلام کی باطل تاویلات گھڑ لینا ان سے کچھ بعید نہیں تاہم اس سے حضور سیدنا و مُرشِدُنا مجددالثقلین امام ربانی حضرت شیخ احمد فاروقی سرہندی (رحمۃ اللہ علیہ) کا دامنِ تطہیر بحمد اللہ بے داغ رہے گا۔